Dr Abdul Khaliq Habib
Second Marriage in our society
ہمارے معاشرے میں ناجائز تعلقات کو بڑے فخر سے سنا اور سنایا جاتا ہے لیکن اگر کسی نے دوسری شادی کرلی ہے تو ان کا جینا حرام کر دیتے ہیں اور ایسے تنقید کرتے ہیں جیسے کوئی گناہ کبیرہ ہو گیا ہو سب کے رویے فورا منفی ہو جاتے ہیں وہ شادی کرنے والے کو ایسے سمجھتے ہیں جیسے اس
نے دین اسلام چھوڑ کر مرتد ہو گیا ہوں دوسری شادی کرنے والا مرد جس ادارے میں کام کرتا ہے وہ اوپر سے لے کر نیچے تک کا عملا اندرونی طور پر اس سے عناد رکھنا شروع ہو جاتے ہیں بہت مشکل حالات سے وہ بے چارہ گزر رہا ہو تا ہے جب اس کے اس طرح کے بیرونی حالات کا ثابت قدمی سے مقابلہ کر رہا ہوتا ہے تو اوپر اللہ تعالی اور زمین پر اس کا سہارا اس کی زوجہ۔۔۔۔ تمام کے تمام رشتے ناطے hostileہو چکے ہوتے ہیں اور اگر ان حالات میں بھی مرد جب گھر آیے اور اس کی اہلیہ بجائے اس کی ڈھال کے خود اس کے لیے شکایت کی تلوار بنی بیٹھی ہو تو اس بیچارے کا کیا حال ہوگا.... جو اس منافق دنیا کے ماحول میں بھی عورت کو نکاح کی عز ت دیتا ہے اس کے مخلص ہونے میں کوئی شک نہیں باقی اسباب کی دنیا ہے میاں بیوی دونوں گاڑی کے پیے بن چکے ہوتے ہیں مسائل آہستہ ہل ہوتے جاتے ہیں ایسا مرد بے چارہ بہت حساس ہو چکا ہوتا ہے وہ زمانے بھر سے لڑ سکتا ہے لیکن جس کی خاطر یا جس کی وجہ سے لڑ رہا ہوتا ہے اس کا ایک چھوٹا سا طعنہ بھی کسی ایٹم بم سے کم نہیں لگتا اس کو حضرت جی نے کہا میں ایک ایسے مرد کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جو ان حالات سے گزر رہا ہے وہ اپنی شریک حیات کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ بھی دے کر اس کے لئے خوشیاں خریدنے کے لیے تیار ہے اور کافی حد تک اس بیچارے نے معاملات settleبھی کرلے ہیں مثلا گھر نہیں تھا پلاٹ لے لیا اور اس پر گھر بنوانے کے لیے بھی تقریبا ہموار کر چکا افسوس کہ اس کو ان حالات میں جہاں بیرونی hostile رویوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہاں اس کے ساتھ اپنی اہلیہ کا رویہ بھی بے حد جابرانہ ہے میں نے عرض کیا حضرت جی اگر آپ اس کہانی کو کھول کر بیان کریں تاکہ دوسروں کو اس سے سبق ملے تو انہوں نے کہا ضرور ضرور اگلی نشست میں ان شاء اللہ
وقت کے ساتھ بدلنے کا مقصد صرف یہی نہیں ہوتا کہ تکبر آجائے لوگوں سے آنکھیں پھیر لی جائیں یا انسان برا بن جائے بلکہ وقت کے ساتھ بدلنے کا مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بندہ خود کو بہتر کر لے اچھی شخصیت بنا لے عاجزی اختیار کر لے اور سنبھل کر چلے اپنا نفع نقصان دیکھ کر دنیا کے معاملات کو احسن طریقے سے چلائے مگر افسوس سے ہمارے معاشرے کو ہمیشہ منفی چیزیں دکھائی بتائی اور سکھائی جاتی ہیں اور انسان ساری زندگی انہی کی الجھنوں میں الجھا رہتا ہے، اللّٰہ پاک ہمیں مثبت سوچنے بولنے دیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے،،آمین۔
Comments
Post a Comment