عورتیں اپنا گھر کیوں برباد کرتی ہیں
عورتیں اپنا گھر کیوں برباد کرتی ہیں
حضرت جی نے کہا مجھے معلوم تھا ایسا ہی ہوگا کیونکہ جہاں تک آپ نے بتایا ہے وہ اس قسم کی عورت ہے جو حسن و شباب ۔جوانی ۔تعلیم اور ملازمت پر مغرور ہےجھوٹی انا اور تکبر سے بھری ہوئی ہے غرور اور تکبر کسی عورت میں ہوں اور وہ صبر ۔شکر اور استقامت والے راستے پر آجاے یہ ممکن ہی نہیں تکبر کا انجام بربادی اور رسوائی ہے وقتا فوقتا شکوے شکایات اور مطالبات کرنے والی خواتین کبھی گھر نہیں بساتیں ا ن
کا یہ گھر داری والا Stemina ہی نہیں ہوتا یہ سن کر پروفیسر صاحب نے حضرت جی کی طرف ایک سوالیہ نظروں سے دیکھا جیسے پوچھ رہے ہوں کے آپ کو پتہ تھا پھر رابطہ کرنے کی ہدایت کیو ں کی تھی حضرت جی بھا نپ گئے اور فرمایا کہ میں نے حجت تمام کرنے کے لیے آپ کو آخری مرتبہ رابطہ کرنے کے لئے کہا تھا ورنہ 4۔5 سال کی رفاقت سے جو بیوی اپنے شوہر کو نہیں سمجھ سکی وہ کبھی بھی نہیں سمجھے گی کیوں کہ کہا جاتا ہے کہ جو دوست ہوتا ہے وہ آپ کو اور آپ کے مسائل کو سمجھتا ہے اس کے سامنے وضاحت کی ضرورت ہی نہیں جبکہ جو دشمن ہے اس نے ویسے ہی آپ کی کسی بات کو ماننا ہی نہیں ہوتا ۔۔۔عزت نفس بہت قیمتی ہے اگر وہ ہاتھ چھڑواتی ہے تو چھوڑ دیجئے۔عورت کی بد زبانی ناشکری اور طعنہ زنی مرد کی نہ صرف محبت بلکہ ہمت اور حوصلہ بھی ختم کر دیتی ہے اخلاق ایک مکان ہے اور زبان اس کا تالا ایک بیوی کو چاہیے کہ غلط فہمی کو دل و دماغ میں نہیں جوتی کے نیچے جگہ دے ا ور خا و ند کو زهنی اور جسما نی سکو ن دے ۔نہ کے اسکا جینا حرام کر کے رکھ دے انسا ن شا دی سکو ن کے لے کرتا ہنے نہ کے سکو ن تبا ہ کر نے کے لیے ۔۔۔۔۔
اصل میں مجھے طلاق اور اس کے منفی اثرات کے موضوع پر ایک کتاب لکھنے کا ٹاسک ملا تھا اسی سلسلے میں میں حضرت جی کی صحبت میں زیادہ سے زیادہ وقت گزار رہا تھا کہ ان کے منہ سے نکلے الفاظ میری کتاب کی زینت بنیں گے قدرتی با ت کے ان دنوں پروفیسر صاحب کا مسئلہ زیر بحث تھا جو میرے مقصد کے لئے خاص دلچسپی کا باعث ہے ۔۔۔پروفیسر صاحب کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا اور وہ تکلیف کے باعث آج زیادہ نہیں بیٹھ سکے ۔۔۔شاید ان سے گفتگو کا کل موقع ملے ۔۔
Inter Mission
میں نے حضرت جی سے پوچھا کہ عورتیں اپنا گھر کیوں برباد کرتی ہیں۔انہوں نے فرمایا کہ کچھ خواتین واقعی مشکل حالات سے گزر رہی ہوتی ہیں لیکں و ہ گھر بھی اچھی طر ح بسا رہی ہوتی ہیں اور کچھ اچھے حالات کے ہوتے ہوئے شکر کی بجائے اپنے اوپر خود ساختہ مشکل حالات طا ری کر لیتی ہیں وہ سوشل میڈیا اور ڈراموں سے کچھ ڈائیلاگ کو پسند کرتی ہیں اور ان ڈائیلاگ کی ادائیگی کے لیے Situation create کرتی ہیں ایک طرف خوشی بھرے لمحات ان کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں لیکن وہ اپنے ڈائیلاگ پرفارم کرنے کے شوق میں اپنا اور اپنے اہل خانہ کا سکون برباد کرنے کے درپے ہوتی ہیں
Comments
Post a Comment