تکبر اور جھوٹی انا سے بھری خواتین کبھی گھر نہیں بسا سکتیں
تکبر اور جھوٹی انا سے بھری خواتین کبھی گھر نہیں بسا سکتیں
میرے ایک دوست کی والدہ نے اپنے بیٹے کے رشتے کے لئے مجھے لڑکی ڈھونڈنے کی ذمہ داری سونپی میں نے اپنے ایک جاننے والے کے ذمہ لگایا جو رشتے کرانے کا کام کرتا ہے اس نے کوئی چھ سات لڑکیوں کی تصویریں مجھے واٹس ایپ کیں میں نے وہ تصویریں اپنے دوست کی والدہ کو forward کر دیں شام کو میرے دوست کی والدہ نے مجھے بلوایا انہوں نے ان تصویروں میں سے دو لڑکیاں پسند کرلی تھیں اور مجھے کہا کہ کہ میں ان کی فیملیز سے ملوانے کا بندوبست کروں میں نے اس رشتے کروانے والے سے رابطہ کیا اور ان دو تصاویر جو میرے دوست کی والدہ نے پسند کی تھیں ان کی فیملیز سے رابطہ کرنے کا کہا تو اس نے کہا کہ یہ دونوں لڑکیاں ہیں ان میں سے ایک کی شادی دو ہفتے اور دوسری کی تین ماہ چلی تھی اور اس نے بتایا کہ دونوں اچھی اور امیر فیملیاں ہیں لڑکیاں بہت اچھی ہیں ان کی جہاں شادیا ں ہوئی تھین وہ لوگ اچھے نہیں تھےایک نے سرکاری محکمہ میں سپروائزر بتایا تھا لیکن و ہ وہاں عام ملازم تھا دوسرے لڑکی پر بے جا پابندیاں لگانے والے لوگ تھے بس ان کو جان چھڑوانا پڑ گئی میں نے یہ تمام معلومات اپنے دوست کی والدہ کو ٹرانسفر کیں تو انہوں نے کہا
بیٹا کوئی اور دیکھیں میں نے کہا ماں جی
اچھی لڑکیاں ہیں آپ کو پسند بھی ہیں آپ بات تو چلا کر دیکھیں"ڈھونڈ اجڑے ہوئے
لوگوں میں وفا کے موتی " انہوں نے کہا نہیں بیٹا ایسی لڑکیوں میں گھر بسانے
کا Stemina ہی نہیں
ہوتا انکی فطر ت ہی نی ہو تی ۔ میں نے کہا یہ آپ کیسے کہہ سکتی ہیں اب اس میں ان بیچاریوں
کا قصور تھوڑی تھا بس ان کو سسرال ایسے ملے ماں جی نے کہا بیٹا سسرال سےتھوڑا
بہت شکوہ تقریبا تمام خواتین کو ہوتا ہے لیکن
خواتین کی ایک قسم حسن۔ شباب۔ جوانی۔ تعلیم ملازمت۔ تکبر اور جھوٹی انا سے بھری
ہوتی ہیں وہ کبھی گھر نہیں بسا سکتیں بلکہ دوسری شادی کے بعد آکر طعنہ زنی کرتی ہیں
اور بڑے فخر سے کہتی ہیں کہ آپ سے پہلے والے بھی آپ سے تو اچھے تھے میں تو ان پر تھوک آئی ہو ں وغیرہ وغیرہ
میں نے کہا نہیں ماں جی ان کو ٹھوکر لگی ہوتی ہے یہ بہت اچھا گھر بسا تیں ہیں اس
پر ماں جی نے اپنے دلائل کی support میں ایک
حکایت بیان کی کہ ایک مرتبہ ایک شمع کے گرد پروانے گردش کر رہے تھے کہ اچانک ان میں
ایک بھڑ بھی ان کے ساتھ شامل ہو گیاپروانوں نے فورآ احتجاج کیا کہ اس بھڑ کا
پروانوں کے ساتھ کیا کام اس کو فورا اپنی راہ لینی چاہیے بھڑ نے کہا کہ میں بھی
پروانہ ہی ہوں بس میرا رنگ آپ سب سے مختلف ہے تو پھر کیا ہوا لیکن میں پروانہ ہوں
بات بڑھ گئی پروانوں کا سردار آگے بڑھا اور کہاابھی فیصلہ ہو جاتا ہے کہ تم بھڑ ہو
یا پروانہ۔ سردار نے کہا جاؤ فلاں چوک پر دیکھ کر آو کیا وہاں کوئی شمع روشن ہے
؟بھڑ نے کہا یہ تو کوئی مسئلہ نہیں ہے میں یہ گیا اور وہ آیا بھڑ تھوڑی ہی دیر میں
واپس آیا اور اطلاع دی کہ وہاں شمع روشن ہے سردار نے کہا دوڑ جا و تم بھڑ هو ہمارا پروا نہ ہوتا تو رو شن
شمع كو
چھوڑ کر واپس نہ آتا وہیں اس کے
گرد چکر لگاتے لگاتے اپنی جان دے دیتا ۔۔۔بیٹا بالکل اسی طرح عورت بھی دکھ سکھ سختی
نرمی سب برداشت کرتی رہتی ہیں لیکن خلع لے کر نہیں آتیں ۔۔۔عورت بنی ہی عاجزی کے ع
سے ہوتی ہے غرور کے غ سے نہیں میں نے کہا کہ ما ں جی ایسی بات نی ہنے پانچ
انگلیا ں برا بر نی ہوتیں exceptions تو ہوتیں ہیں ۔۔۔۔
Valuable🙂
ReplyDelete