ناجائز تعلقات اورشوہر سے شکوہ شکایت

 لو افیئرز ۔گرل فرینڈز۔ ناجائز تعلقات

لڑکے لڑکی کی دوستی۔ لو افیئرز ۔گرل فرینڈز۔ ناجائز تعلقات وغیرہ یہ دور حاضر میں جنم لینے والی ایسی اصطلاحات ہیں کہ شبہ ہوتا ہے کہ میرا جسم میری مرضی والی موم بتی آ نٹیا ں  ان کے بھی حقوق واضح کر لیں گی۔google university میں ایسی فلاسفی جنم لے لے گی کہ ایسے تعلقات مستند بن جائیں گے ۔لو افئیرز میں لڑکے لڑکیوں کی ملاقاتیں پیار محبت کے دعوے ڈیٹ پر جانا

 enjoment 

بڑے ادب و آداب کے ساتھ لڑکی لڑکے پر اپنا سب کچھ نچھاور کر دیتی ہے اس وقت اسے اپنے والدین کی غیرت ۔عزت اپنی انا اور نسوانی شرم و حیا کسی بات کا بھی خیال نہیں رہتا تن من دھن سے اس ناجائز تعلق پر فدا ہوتی رہتی ہین  یہاں تک بھی ہوتا ہے کہ کچھ لڑکیاں والدین کو نشہ آور گولیاں کھلا کر اپنے بوائے فرینڈ سے ملاقاتیں کرتی رہتی ہیں ایسے تعلق میں لڑکی کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ میں اس کو یعنی اپنے بوائے فرینڈ کو ہر لحاظ سے خوش رکھو ں دو چار سال یہ کہانی چلتی ہے جس میں نکاح اور شادی کے chances  بہت ہی کم ہوتے ہیں اکثر لڑکے پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں  ایسی لڑکی کی شادی لو افئیرز کے نتیجے میں ہو یا کہیں پر arranged marriage 

ہو تو وہ جو اس کا مجازی خدا ہوتا ہے وہ اس سے وہی توقعات وابستہ کر لیتی ہے(وہ جو بوائے فرینڈ کے ساتھ ماضی گزرا ہوتا ہے ) بلکہ اس کو زرخریدغلام یا باربرداری والا گدھا یا اونٹ سمجھا جاتا ہے   اس کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑکی کی جھوٹی انا والدین کی غیرت خاندانی وقار اور پتہ نہیں کیا کیا جنم لے لیتے ہیں اس اللہ کے بندے کا جینا دو بھر کر دیا جاتا ہے اور انتہائی فضول سی باتوں پر اپنا رویہ منفی کر لیتی ہیں کہ وہ بیچارہ جو دن رات ان کی خوشیوں کے لیے کوشاں ہوتا ہے حالات کے گرم سرد تھپیڑے  کھا کر بھی ایسی خواتین کی خوشیوں کو تلاش کر رہا ہوتا ہے انتہائی کسمپرسی ۔anxiety اور depression کا شکار رہنے لگ جاتا ہےبعض بے چارے تو خودکشی تک  کر جاتے ہیں  اور ایسی خواتین چھوٹی چھوٹی باتوں پر منہ بنا لیتی ہیں ڈرامے اور سوشل میڈیا کے ڈائیلاگ بولتی  ہیں  فورا  شوہر کو tease کر کے علیحدگی اختیار کر لیتی ہیں 

لو افیئرز ۔گرل فرینڈز۔ ناجائز تعلقات


حضرت جی نے یہ ساری باتیں سنیں اور فرمایا وہ بیوی ہی کیا جو شوہر سے شکوہ شکایت کرے اور طعنے دے اور یہ بھی فرمایا کہ میں نے زندگی میں کوئی ایسی خاتون خوشحال نہیں دیکھی جس نے اپنے خاوند سے علیحدگی اختیار کی (چاہے وہ حق پر بھی ہو )۔کوئی غیر مرد یا عورت اپنی اغراض و مقاصد کے لئے اس کی جھوٹی تعریف کر  سکتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسی خاتون کو اچھا نہیں سمجھتے کچھ مرد  تو اس حد تک بھی تعریف کرتے ہیں کہ وہ تو آپ کے قابل ہی نہیں تھا بس پھر اپنے شیطانی خواہشات کا سلسلہ بڑھاتے ہیں ۔۔۔۔ بعض خواتین عدالتوں کا رخ کرتی ہیں اور و کلا کی 

enjoyment

 کا ذریعہ بنتی ہیں 

ایسی خواتین نہ صرف اپنی بلکہ اپنے والدین کی بھی رسوائی کا سبب بنتی ہیں 

وہ عورت بیوی کہلانے کی حقدار ہی نہیں جو شوہر کے جسمانی و ذہنی سکون کا باعث نہ بنے 

Comments

  1. Thanks for rectify mistakes in our daily life, Hope everyone will be benefited from your concern for the reform of a society

    ReplyDelete
  2. ڈاکٹر صاحب. بہت اہم پوائنٹ اٹھایا آپ نے.

    ReplyDelete

Post a Comment